Search

Summary of Oedipus Rex (Urdu & English)


SUMMARY OF OEDIPUS REX (Urdu & English)
When the play opens, we see the people of Thebes begging their king Oedipus to liberate them from plague that has threatened the city. Oedipus who is a well-wisher of the people has already sent his brother in law, Creon to oracle to know what to do. Creon comes back and tells Oedipus that oracle has announced that the discovery of the former king’s murderer will remove the plague. Oedipus gets ready to solve the issue.
جب ڈرامہ شروع ہوتا ہے ہم دیکھتے ہیں کہ تھیبز کے لوگ اپنے بادشاہ ایڈیپس  سے درخواست کر رہے ہیں کہ انکو اس طاعون سے وہ نجات دلائے جس نے شہر خوف ذدہ کیا ہوا ہے۔ ایڈیپس جو لوگوں کا بہت ذیادہ خیر خواہ ہہے اس نے پہلے ہی اپنے  برادر ان لاء کو پیشواکے پاس بھیجا ہے کہ کیا کرے۔ کریون واپس آتا ہے اور بتاتا ہے کہ اریکل نے کہا ہے کہ سابقہ بادشاہ کے قاتل کی دریافت اس شہر سے طاعون کے خطرات کو ختم کر دے گی۔ ایڈیپس اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔
Oedipus sends for Tiresias who is not ready to meet Oedipus. But when he comes, he says that Oedipus himself is the murderer of the king. In anger, Oedipus asks him to leave the place.
ایڈیپس  ٹیریساس کو بلا بھیجتا ہے  جو اس سے ملنے کے لئے تیار نہیں ۔ لیکن جب وہ آتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ ایڈیپس بذات خود ہی بادشاہ کا قاتل ہے۔ غصے میں وہ اسے جانے کے لئے کہہ دیتا ہے۔
Oedipus tries to get advice from his wife. She asks him to ignore it but he is not ready. However, she further tells him the prophecy made by a prophet. She tells him that the prophet told her that their son would kill her husband but it did not happen because the baby was abandoned and killed. However, her former husband was killed by a band of robbers. As soon as he listens to it, he is worried because before he came to Thebes, he killed a man who resembled the king.
ایڈیپس اپنی بیوی جوکاسٹا سے مشورہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ اسے نظر انداز کرنے کا کہتی ہےلیکن وہ تیار نہیں ہوتا۔ تاہم وہ مزید اسے  پیشوہ کی طرف سے کی گئی پیشینگوئی کے متعلق بتاتی ہے۔ وہ بتاتی ہے کہ پیشوہ نے اس سے کہا تھا کہ انکا بیٹا ہی اس کے شوہر کو مارے گا لیکن ایسا نہیں ہوا کیونکہ بچے کو چوڑ دیا گیا تھا اور وہ مارا گیا تھا۔  تاہم اسکا سابقہ شوہر لٹیروں کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔  جونہی وہ یہ بات سنتا ہے تو وہ پریشان ہو جاتا ہے کیونکہ تھیبز میں آنے سے پہلےاس نے ایک آدمی کو مارا تھا جو بادشاہ سے مشابہت رکھتا تھا۔
But there is another trouble with Oedipus. As a young man, he also learned from an oracle that he would kill his father and marry his mother. When Oedipus knows that his father has died, Jocasta feels happy and tells Oedipus that the prophecy did not come true. 
لیکن ایڈیپس کے ساتھ ایک اور مسئلہ بھی ہے ۔ جب وہ جوان تھا تو اسے بھی ایک اریکل نے بتایا تھا کہ وہ اپنے باپ کو قتل کرے گا اور اپنی ماں سے ہی شادی کرے گا۔ جب ایڈیپس کو پتا چلتا ہے کہ اسکا باپ مر چکا ہے تو جوکاسٹا خوش ہو جاتی ہے اور اس کو بتاتی ہے کہ اسکی پیشگوئی سچھی ثابت نہیں ہوئی۔     
To take further steps, he decides to meet shepherd who can tell him the truth of his mystery. At first the shepherd refuses to tell the reality, but soon after being under threat of death he tells what he knows. The reality he discloses is that Oedipus is actually the son of Laius and Jocasta.
مزید  اقدامات کرنے سے پہلے وہ اس گڈریے سے ملنے کا فیصلہ کرتا ہے جو اسکو اس راز کی سچائی بتا سکتا ہے ۔ پہلے تو گڈریا  حقیقت  بتانے سے انکار کر دیتا ہے  لیکن جلد ہی  موت کے خوف سے وہ وہ سب کچھ بتا دیتا ہے جو وہ جانتا ہے۔ حقیقت  جسکو وہ بیان کرتا ہے وہ یہ ہے کہ ایڈیپس اصل میں  لیوس اور جوکاسٹا کا بیٹا ہے۔
The prophecy becomes true. Oedipus is unable to bear it. He is also shocked to know that the queen has killed herself. He takes the pins from her gown. He rakes out his eyes so that he may not be able to look upon the misery he himself has caused. He becomes blind. But after being blinded and humiliated, he begs Creon to kill him. In the end, we see him submitting to Creon’s leadership. He humbly awaits the declaration of punishment which will be announced by the oracle.
وہ پیشگوئی سچ ثابت ہوتی ہے۔ ایڈیپس اس چیز کو برداشت کرنے سے قاصر ہے۔وہ بہت غمزدہ ہو جاتا ھے۔ وہ ملکہ کے بارے میں یہ جان کر کہ اس نے خودکشی کی ہےاوہ بھی  غمزدہ ہو جاتا  ہے کہ  ایڈیپس کو پتا چلتا ہے کی ملکہ نے خود کی جان لے لی ہے۔ ایڈیپس اپنے لباس میں سے پنیں نکالتا ہے اور اپنی آنکھوں میں مارتا ہے تا کہ وہ مزید اس خستہ حالی کو نہ دیکھ سکے جو اس نے کی ہے۔وہ اندھا  ہو جاتا ہے۔ لیکن  اندھا ہونے  اور رسوا کیبعد  وہ  کریون سے کہتا ہے کہ کہ وہ اسکو مار دے آخر میں  ایڈیپس خاموشی سے کریون کی  لیڈر شپ کو قبول کر لیتا ہے اور بڑی انکساری سے سزا کے اعلان کا نتظار کرتا ہے جسکا اعلان اریکل کرے گا۔